صدر عارف علوی اور عمران خان کے درمیان ملاقاتوں کی اندرونی کہانی، نوازشریف کا کپتان کیلئے ٹریپ
صدر مملکت عارف علوی اور چیئرمین تحریک انصاف کے درمیان ملاقاتوں کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ دو روز قبل صدر عارف علوی نے چند گھنٹوں کے فرق سے عمران خان صاحب سے دو ملاقاتیں کیں۔صدر عارف علوی جو اس وقت عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات بحال کرانے کیلئے پل کا کردار ادا کر رہے ہیں، اہم پیغام لے کر عمران خان کے پاس پہنچے تھے۔ذرائع کے مطابق پہلی ملاقات میں صدر عارف علوی نے عمران خان صاحب کو وہ پیغام پہنچایا جس پر چیئرمین تحریک انصاف نے خلاف توقع فوری طور پر ردعمل دینے کے بجائے سوچنے کے لئے چند گھنٹوں کا وقت مانگ لیا اور دوسری ملاقات میں صدر کو اپنے جواب سے آگاہ کر دیا۔ملاقات میں کیا پیغام دیا گیا تھا اور عمران خان صاحب نے اس پر فوری ردعمل کیوں نہیں دیا، اس حوالے سے خان صاحب کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ جہاں تک بات فوری ردعمل نہ دینے کی ہے، وہ اس لئے تھا کہ عمران خان اس پیغام کو سمجھ ہی نہیں پا رہے تھے، کیونکہ پیغام ایسا تھا جس سے خان صاحب کا براہ راست کوئی تعلق نہیں بنتا اور ان کے خیال میں یہ ایک ٹریپ بھی ہو سکتا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ اہم ترین پیغام یہ تھا کہ مسلم لیگ ن سمجھتی ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے لئے میاں نواز شریف کی وطن واپسی ضروری ہے اور وہ تب ہی ممکن ہے کہ میاں صاحب پر قائم مقدمات ختم ہو جائیں لیکن اس کے لئے انہیں وطن واپس آ کر ان مقدمات کا سامنا کرنا ہو گا۔ذرائع نے بتایا کہ میاں نواز شریف اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ اگر وہ وطن واپس آتے ہیں تو انہیں پہلے گرفتار کیا جائے گا جس کے بعد ہی مقدمات آگے بڑھیں گے اور اس عرصے میں اگر تحریک انصاف کسی قسم کی کوئی تحریک شروع کر دیتی ہے تو عدالتی نظام دبائو کا شکار ہو سکتا ہے جس سے میاں صاحب کے جیل سے باہر نکلنے کے امکانات معدوم ہو سکتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ میاں نواز شریف ابھی تک وطن واپس آنے پر رضامند نہیں ہیں۔البتہ میاں نواز شریف نے اپنے قریبی رفقا سے مشاورت کے بعد اس کا ایک حل یہ نکالا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ان پر قائم مقدمات ختم کر دیئے جائیں، اس سے دو مقاصد پورے ہوں گے۔نمبر ایک یہ کہ میاں صاحب بغیر کسی خوف و خطر وطن واپس آئیں گے اور دوسرا یہ کہ تحریک انصاف کی ساکھ بھی متاثر ہو گی اور عوام یہ سوال پوچھنے لگیں گے کہ عمران خان احتساب کی بات کرتے ہیں اور ان کے صدر خود ہی آرڈیننس کے تحت مقدمات ختم کر رہے ہیں۔مسلم لیگ ن کا خیال تھا کہ جلد انتخابات کا لالچ دے کر خان صاحب کو اس بات پر رضامند کیا جا سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق یہ ہی وہ اہم پیغام تھا جو صدر کی جانب سے عمران خان کو پہنچایا گیا جسے انہوں نے سننے کے بعد فوری ردعمل نہیں دیا اور سوچنے کا وقت مانگ لیا۔ چند گھنٹے بعد جب صدر عارف علوی نے عمران خان سے دوبارہ ملاقات کی تو خان صاحب نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا۔انہوں نے صدر پر واضح کیا کہ ایسا کسی بھی صورت نہیں ہو گا، میاں نواز شریف کو تحریک انصاف نے نہیں بلکہ عدالتوں نے مجرم قرار دیا ہے اور انہیں عدالتوں سے ہی ریلیف کی توقع کرنی چاہیئے۔
![]() |
Inside story of meeting between Imran Khan and President Arif Alvi |
0 Comments