رجیم چینج آپریشن: سب کچھ پلان کے مطابق لیکن پھر آ گئی ڈرامائی تبدیلی ،جنرل باجوہ نے کیا بڑی پیشکش کی تھی؟ عمران خان نے کیوں انکار کیا ؟

رجیم چینج آپریشن ہو چکا تھا، سب کچھ پلان کے مطابق ہوا تھا۔عمران خان صاحب لمحوں میں ہی وزیر اعظم سے سابق وزیر اعظم ہو گئے تھے لیکن ملک میں پہلی بار کچھ ایسا ہوا جس نے طاقتور حلقوں کو پریشان اور خود عمران خان صاحب کو حیران کر دیا۔ فریقین میں سے کوئی بھی اس کی توقع نہیں کر رہا تھا۔ ایک پارٹی کے لئے یہ برا شگون اور ایک کے لئے یہ نیک شگون تھا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار لیڈر کی کال کا انتظار کئے بغیر لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے رجیم چینج آپریشن کو مسترد کر دیا۔عمران خان نے احتجاج کی کال ابھی دی نہیں تھی لیکن اسلام آباد، لاہور، کراچی، ملتان،فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ غرض کہ ملک کا کوئی ایسا شہر نہ تھا جہاں عوام خود سے ہی اکھٹے ہوئے اور عمران خان صاحب سے اپنی یک جہتی کا اظہار کیا۔یہ صورتحال خان صاحب کے لئے انتہائی خوش آئند جبکہ طاقتور حلقوں کے لئے غیر متوقع اور پریشان کن تھی۔ جوں جوں دن گزرے صورتحال خان صاحب کے لئے موزوں سے موزوں تر ہوتی چلی گئی، خان صاحب کی مقبولیت دن بدن بڑھ رہی تھی اور سابق آرمی چیف اس کی وجہ سے خاصے پریشان تھے اور پھر انہوں نے خان صاحب کو ایک خاصی بڑی آفر بھی کر دی۔یہ آفر کیا تھی اور خان صاحب نے اس کو کیوں نہیں مانا،یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے اور شائد قدرت کا انتظام تھا۔ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ الوداعی دوروں پر تھے۔ وہ پاک فوج کے مختلف اداروں کا الوداعی دورہ کر رہے تھے اور اپنی چھے سالہ کارکردگی پر بات کر رہے تھے۔ روایت تو یہی رہی ہے کہ ایسے دوروں میں سبکدوش ہونے والے آرمی چیف فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں پر گفتگو کرتے ہیں لیکن سابق آرمی چیف نے اپنے ان دوروں میں ملکی سیاست پر ہی بات چیت کی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے عمران خان صاحب کو پیشکش کی تھی کہ وہ اپنی تحریک کو روک دیں اور اکتوبر میں الیکشن کروا لیتے ہیں۔یعنی کہ اگر اکتوبر دوہزار بائیس میں الیکشن کی پیشکش کی تھی تو اس کا صاف مطلب ہے کہ جون کا مہینہ پی ڈی ایم حکومت کا آخری مہینہ تھا کینکہ تین ماہ کیلئے نگران سیٹ اپ بھی ضروری تھا،اس سے ایک بات یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ سابق آرمی چیف چند دنوں میں ہی عمران خان صاحب کی مقبولیت سے خائف ہو چکے تھے اس لئے انہوں نے جون میں ہی پی ڈی ایم حکومت کو ختم کرنے کا عندیہ دے دیا تھا تاہم خان صاحب نے اس سے انکار کر دیا۔ خان صاحب کا فیصلہ اس وقت شائد پارٹی رہنمائوں پر بھی گراں گزرا ہو لیکن وقت نے ثابت کیا کہ ان کا فیصلہ ٹھیک تھا اور قدرت ابھی کچھ اور چیزیں سامنے لانا چاہتی تھی۔سب سے پہلے جولائی میں پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے اور تحریک انصاف نے تیرہ رکنی حکومتی اتحاد کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں اور پھر اکتوبر میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات ہوئے اور نتیجہ ایک بار پھر پی ڈی ایم کی سبکی کی صورت میں نکلا۔اگر عمران خان جنرل باجوہ کی اس پیشکش کو قبول کر لیتے تو پی ڈی ایم کو بہانہ مل جاتا کہ ہمیں کام کرنے کا موقع نہیں دیا گیا لیکن خان صاحب کے فیصلے نے عوام کی نظر میں پی ڈی ایم میں شریک تمام جماعتوں کی ساکھ گرا کر رکھ دی اور آج تحریک انصاف اس پوزیشن میں موجود ہے کہ وہ انتخابات میں تین چوتھائی اکثریت بھی حاصل کر سکتی ہے۔

After the regime change operation General Qamar Javed Bajwa offered  Imran Khan for early elections, but Imran Khan refused to accept that offer
After the regime change operation General Qamar Javed Bajwa offered  Imran Khan for early elections, but Imran Khan refused to accept that offer